شرابِ وَصل کا مل جائے جام عید کے دِن




شرابِ وَصل کا مل جائے جام عید کے دِن
تو رِند کھل کے کریں اِہتمام عید کے دِن

بہارِ عید ہے مینائے عشق کی مستی
دُھلے گلاب بنے خاص و عام عید کے دِن

یہ ننھی پریاں پرستاں سے سج کے آئی ہیں؟
یہ ننھے غنچے ہیں کس کے غلام عید کے دِن

نئے لباس زَمانے نے اِس لیے پہنے
کہ وُہ کرائیں گے دیدارِ عام عید کے دِن

بس اَپنے چاند پہ نظریں جمائے رَکھنا ہے
کہاں ہے عاشقوں کو اور کام عید کے دِن

وُہ توبہ کر چکے روزوں میں یا اِلٰہی کیا؟
کیا ہے پردے کا خوب اِنتظام عید کے دِن

خوشی ہے عید کی یا اَپنے حُسن کا ہے غرور
وُہ چل رہے ہیں بہت خوش خرام عید کے دِن

مٹھائی دینے کا ہائے یہ معنی ہو نہ کہیں
بغیر بوسہ بنو شیریں کام عید کے دِن

کسی سے ہاتھ ملانے کا بہتریں نسخہ
ہر ایک شخص کو کر لو سلام عید کے دِن

وُہ بھول جانے کی قربانی نہ طلب کر لیں!
ہُوئے ہیں قیس بہت خوش کلام عید کے دِن

  

قیس کی کتاب عید سے انتخاب

 

 

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Kisi Bashar Mein Hazar Khami Agar Jo Dekho Tou Chup Hi Rehna

Dukh Ye Hai Mera Yousaf o Yaqoob Ke Khaliq Woh Log Bhi Bichdey Jo Bichadnay Ke Nahi Thay