بات کرنی مجھے مشکِل کبھی ایسی تو نہ تھی جیسی اب ہے تری محفِل کبھی ایسی تو نہ تھی

 

  

بات کرنی مجھے مشکِل کبھی ایسی تو نہ تھی


جیسی اب ہے تری محفِل کبھی ایسی تو نہ تھی



لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار


بیقراری تجھے اے دِل کبھی ایسی تو نہ تھ



اس کی آنکھوں نے خدا جانے کِیا کیا جادو


کہ طبیعت مری مائِل کبھی ایسی تو نہ تھی



عکسِ رخسار نے کس کے ہے تجھے چمکایا


تاب تجھ میں مہِ کامِل کبھی ایسی تو نہ تھی



اب کی جو راہِ محبت میں اٹھائی تکلیف


سخت ہوتی ہمیں منزِل کبھی ایسی تو نہ تھی



پائے خُوباں کوئی زنداں میں نیا ہے مجنوں


آتی آوازِ سلاسِل کبھی ایسی تو نہ تھی



نِگَہِ یار کو اب کیوں ہے تغافل اے دل


وہ ترے حال سے غافِل کبھی ایسی تو نہ تھی



چشمِ قاتل مری دشمن تھی ہمیشہ لیکن


جیسی اب ہو گئی قاتِل کبھی ایسی تو نہ تھی



کیا سبب تو جو بگڑتا ہے" ظفر" سے ہر بار


خُو تری حُورِ شمائِل کبھی ایسی تو نہ تھی

 

 

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo