چاندنی جھیل نہ شبنم نہ کنول میں ہوگا

چاندنی، جھیل نہ شبنم نہ کنول میں ہوگا


اب تیرا عکس فقط اپنی غزل میں ہوگا


اور اک سانس کو جینے کی تمنا کر لیں


ایک لمحہ تو ابھی دشتِ اَجل میں ہوگا

راکھ ماضی کی کُریدو، نہ پَلٹ کر دیکھو

آج کا دن بھی ہُوا گُم، تو وہ کل میں ہوگا

کیوں کسی موڑ پہ رُک رُک کے صدا دیں اُس کو

وہ تو مصروف مُصافت کے عمل میں ہوگا

جس سے منسوب ہے تقدیر ِ دو عالم کا مزاج

وہ ستارہ بھی تیری ظلف کے بَل میں ہوگا


ہجر والو! وہ عدالت بھی قیامت ہوگی

فیصلہ ایک صدی کا، جہاں پًل میں ہوگا


اُس کو نیندوں کے نگر میں نہ بساؤ محسن

ورنہ شامل وہی نیندوں کے خلل میں ہوگا

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo