کہا میں نے !
مہِ کامل کی آہٹ پر سمندر کیوں مچلتے ہیں ۔ ۔ ۔
دِلوں میں کس لیے ارماں جگاتی ہیں
سنہری چاندنی راتیں !
یہ اِن کے بیچ کیسی دوستی ہے ۔ کیا تعلق ہے ؟؟ ۔ ۔
کہا اُس نے
کشش کے باب میں جو کچھ سنا تم نے
وہ سب باتیں کتابی اور حسابی ہیں
حقیقت صرف اِتنی ہے
مکاں اور لامکاں کے درمیاں جو
وقت کا دریا سا بہتا ہے
کہیں اُس پر کوئی اِک پُل ہے ۔ جس نے جوڑ رکھا ہے
نگاہوں کی پہنچ سے دور
دو اوجھل کناروں کو
معانی جس نے بخشے ہیں
نئے کچھ اِستعاروں کو
عجب جادو ہے اُس دریا میں اور اُس کے کناروں میں
اگر اپنی طرف سے آکے میں تم کو پکاروں تو
مری آواز تم کو اِس قدر نزدیک سے آتی
ہوئی محسوس ہوگی
جس طرح میں پاس ہوں اتنی کہ تم چاہو
تو مجھ کو بازؤں میں بھر بھی سکتے ہو
میرے کانوں میں چپکے سے وہ باتیں کر بھی سکتے ہو
وہی باتیں جو جانے کب سے کہنا چاہتے تھے تم ۔ !!
کہو نا ۔ ۔ ۔ سُن رہی ہوں میں
اگر تم جاننا چاہو کہ ایسا کس طرح ممکن ہے تو آؤ
وہیں اپنے کنارے پر کھڑے ہو کر مرے بارے میں کچھ سوچو ۔ ۔
لو دیکھو ۔ ۔ آگئی ہوں میں ۔ ۔۔ !!
Comments
Post a Comment