26 December Yum-e-Wafat Parveen Shakir

 

دسمبر پروین شاکر کی وفات26

کتبہ

یہاں پر وہ لڑکی سو رہی ہے
کہ جس کی آنکھوں نے نیند سے خواب مول لے کر
وصال کی عمر رتجگے میں گزار دی تھی
عجیب تھا انتظار اس کا
کہ جس نے تقدیر کے تنک حوصلہ مہاجن کے ہاتھ
بس اک دریچہ نیم باز کے سکھ پر
شہر کا شہر رہن کروا دیا تھا
لیکن وہ ایک تازہ
کہ جس کی کرنوں کے مان پر
چاند سے حریفانہ کشمکش تھی
جب اس کے ماتھے پر کھلنے والا ہوا
تو اس پل
سپیدہ صبح بھی نمودار ہو چکا تھا
فراق کا لمحہ آ چکا تھا!

پروین شاکر

صد برگ


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo