Aaj Ki Shab To Kisi Tuor Guzar Jai Gi,Raat Gehri Hai Magar Chaand Chamakta Hai Abhi


شاعرہ پروین شاکر
بک خوشبو
صفحہ 88 89

انتخاب
عروسہ ایمان‬

آج کی شب تو کسی طور گذر جاۓ گے
رات گہری ہے مگر چاند چمکتا ہے ابھی
میرے ماتھے پہ تیرا پیار دمکتا ہے ابھی
میری سانسو میں تیرا لمس مہکتا ہے ابھی
میرے سینے میں تیرا نام دھڑکتا ہے ابھی
زیست کرنے کو میرے پاس بہت کچھ ہے ابھی
تیری آواز کا جادو ہے ابھی میرے لیے
تیرے ملبوس کی خوشبو ہے ابھی میرے لیے
تیری بانہیں تیرا پہلو ہے ابھی میرے لیے
سب سے بڑھ کر میری جان تو ہے ابھی میرے لیے
زیست کرنے کو پاس بہت کچھ ہے ابھی
آج کی شب تو کسی طور گذر جاۓ گی
آج کے بعد مگر رنگ ۓ وفا کیا ہوگا
عشق حیراں ہے سر ۓ شہر ۓ سبا کیا ہوگا
میرے قاتل تیرا انداز ۓ جفا کیا ہوگا
آج کی شب تو بہت کچھ ہے مگر کل کے لیے
ایک اندیشہ بے نام ہے اور کچھ بھی نہیں
دیکھنا یہ ہے کہ کل تجھ سے ملاقات کے بعد
رنگ ۓ امید کھلے گا کہ بکھر جاۓ گا
وقت پرواز کرے گا کہ ٹھہر جاۓ گا
جیت ہو جاۓ گی یا کھیل بگڑ جاۓ گا
خواب کا شہر رہے گا کہ اجڑ جاۓ گا............................؟


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai