Kamaal-E-Zabat Ko Khud Bhi To Aazmaaowoon Gi Main Apne Hath Se Us Ki Dulhan Sajaaowoon Gi
شاعرہ پروین شاکر
بک خوشبو صفحہ 179 180
انتخاب
عروسہ ایمان
بک خوشبو صفحہ 179 180
انتخاب
عروسہ ایمان
کمال ۓ ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی
میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی
سپرد کرکے اسے چاندنی کے ہاتھوں میں
میں اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آؤں گی
بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پاۓ گا
میں دل میں روؤں گی آنکھوں میں مسکراؤں گی
وہ کیا گیا کہ رفاقت کے سارے لطف گۓ
میں کس سے روٹھ سکوں گی کسے مناؤں گی
اب اس کا فن تو کسی اور سے ہوا منسوب
میں کس کی نظم اکیلے میں گنگناؤں گی
وہ ایک رشتہ ۓ بے نام بھی نہیں لیکن
میں اب بھی اس کے اشاروں پہ سر جھکاؤں گی
بچھا دیا تھا گلابوں کے ساتھ اپنا وجود
وہ سو کے اٹھے تو خوابوں کی راکھ اٹھاؤں گی
سماعتوں میں گھنے جنگلوں کی سانسیں ہیں
میں اب کبھی تیری آواز سن نہ پاؤں گی
جواز ڈھونڈ رہا تھا نئی محبت کا
وہ کہہ رہا تھا میں اس کو بھول جاؤں گی
میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی
سپرد کرکے اسے چاندنی کے ہاتھوں میں
میں اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آؤں گی
بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پاۓ گا
میں دل میں روؤں گی آنکھوں میں مسکراؤں گی
وہ کیا گیا کہ رفاقت کے سارے لطف گۓ
میں کس سے روٹھ سکوں گی کسے مناؤں گی
اب اس کا فن تو کسی اور سے ہوا منسوب
میں کس کی نظم اکیلے میں گنگناؤں گی
وہ ایک رشتہ ۓ بے نام بھی نہیں لیکن
میں اب بھی اس کے اشاروں پہ سر جھکاؤں گی
بچھا دیا تھا گلابوں کے ساتھ اپنا وجود
وہ سو کے اٹھے تو خوابوں کی راکھ اٹھاؤں گی
سماعتوں میں گھنے جنگلوں کی سانسیں ہیں
میں اب کبھی تیری آواز سن نہ پاؤں گی
جواز ڈھونڈ رہا تھا نئی محبت کا
وہ کہہ رہا تھا میں اس کو بھول جاؤں گی
Comments
Post a Comment