Jhoote Qissey Piro Bhi Saktey Hain,Apni Dharkan Pe Ro Bhi Saktey Hain


جھوٹے قصّے پرو بھی سکتے ہیں
اپنی دھڑکن پہ رو بھی سکتے ہیں
ہمیں پا کر نہ زعم کر پیارے
ہم دوبارہ کھو بھی سکتے ہیں
ہر یقیں خود میں اک گنجائش ہے
وہم چاہو تو ہو بھی سکتے ہیں
ہم کو ! "سُورج ہُنر" بهی آتا ہے
بانٹ اپنی لو بھی سکتے ہیں
دل کے دھبے عمل کی ٹکیہ سے
ایک فرصت میں دھو بھی سکتے ہیں
رات بھر ! یوں ہی جاگتے جزبے
تھپتھپانے پہ سو بھی سکتے ہیں
اپنے خواب لے کے تیری آنکھوں میں
تھوڑی اجرت پہ بو بھی سکتے ہیں
لاکھ معنی ہم ایک مصرعے میں
تو جو کہہ دے سمو بھی سکتے ہیں
اک تو لازم ہے ! بات کا مطلب
اور وہ ہو دو بھی سکتے ہیں
بن بھی جاتے ہیں ہاتھ کا چھالا
بوجھ پلکوں ڈھو بھی سکتے ہیں
یہ جو آثار ہیں چند قیامت کے
تیری آہٹ کے ہو بھی سکتے ہیں
شول ہم پہ بھی نکل آئے ہیں
بچ کے رہنا چبھو بھی سکتے ہیں
چھوٹی کشتی کے ناخدا ہیں رزب
تیرا بیڑہ ! ڈبو بھی سکتے ہیں
(رزب تبریز)

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai