Wo Ru-Baru Hoe Magar Jabeen Ko Dhanpey Hoe,Jaise Neela Asmaan Zameen Ko Dhanpey Hoe (Razab Tabraiz)


وہ روبرو ہوئے مگر
جبین کو ڈھانپے ہوئے
جیسے نیلا آسماں
زمین کو ڈھانپے ہوئے

گفتگو کی ڈھیل سے
تاثیر ڈوب جائے گی
چھوٹی بات کیجیے
یقین کو ڈھانپے ہوئے

آئینہء عشق میں !
سچا عکس دیکھ کے
حسن سرنگوں ہوا
حسین کو ڈھانپے ہوئے

قرب تھا یہ آپ کا
یا تها اعجاز_آفریں
چاشنی لہو میں تھی
نمکین کو ڈھانپے ہوئے

دل کے مقبرے میں چور
اپنا ماتھا پھوڑتی
دعا صدا بدل گئی
آمین کو ڈھانپے ہوئے

بازار_عقل جب لگا تها
میلہء ہم زادگاں
ذہین بھی پہنچ گیا
فطین کو ڈھانپے ہوئے

چاند اسی بات پہ
رات پر برس پڑا
خورشید کیوں اترا رہا
نسرین کو ڈھانپے ہوئے

واں حادثہ نیا کوئی
تھا نصیب _دشمناں
منتظر میرے لیے
کمین کو ڈھانپے ہوئے

اک سپیرا کیا کہوں
آنکھ میں موجود تھا
سانپ سے چالاک تھا
بین کو ڈھانپے ہوئے

جانتے ہو تم رزب وہ
جو خود میں ایک تھا
محفلوں سے اٹھ گیا
توہین کو ڈھانپے ہوئے
(رزب تبریز)

 

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai