Aah Ko Chahiye Ik Umar Asar Honey Tak,Kon Jeeta Hai Tere Zulf Ke Sahar Honey Tak (Mirza Asadullah Khan Ghalib)
آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک
کون جیتا ہے تری زُلف کے سر ہونے تک
دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ
دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک
عاشقی صبرطلب ، اور تمنّا بیتاب
دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک
ہم نے ماناکہ تغافل نہ کرو گے، لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم، تم کو خبر ہونے تک
پرتوِ خُور سے ، ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی
ہوں ، ایک عنایت کی نظر ہونے تک
یک نظر بیش نہیں
فُرصتِ ہستی غافل!
گرمئِ بزم ہے اِک رقصِ شرر ہونے تک
غمِ ہستی کا، اسد ! کس سے ہو جُز مرگ ، علاج
شمع ہر رنگ
میں جلتی ہے سحر ہونے تک
کون جیتا ہے تری زُلف کے سر ہونے تک
دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ
دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک
عاشقی صبرطلب ، اور تمنّا بیتاب
دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک
ہم نے ماناکہ تغافل نہ کرو گے، لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم، تم کو خبر ہونے تک
پرتوِ خُور سے ، ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی
ہوں ، ایک عنایت کی نظر ہونے تک
یک نظر بیش نہیں
فُرصتِ ہستی غافل!
گرمئِ بزم ہے اِک رقصِ شرر ہونے تک
غمِ ہستی کا، اسد ! کس سے ہو جُز مرگ ، علاج
شمع ہر رنگ
میں جلتی ہے سحر ہونے تک
Comments
Post a Comment