Ainey Se Jab Zara Sa Door Hat Ke Ro Padey,Aks Ne Awaz Di Thi Par Meri Maney Ga Kon?




شاعر شہزاد قیس
کتاب لیلٰی
آئینے سے جب ذِرا سا ، دُور ہٹ کے رو پڑے
عکس نے آواز دی تھی ، پر مری مانے گا کون
حُور دُنیا میں ملی تھی ، پر مری مانے گا کون
جنت اَپنے گھر میں ہی تھی ، پر مری مانے گا کون
پھول اُڑتے پھر رہے تھے روشنی میں اَبر کی
چاندنی خوشبو بھری تھی ، پر مری مانے گا کون
خوشنما ، قوسِ قُزح تھی ، جگنوؤں کے جسم پر
تتلیوں میں روشنی تھی ، پر مری مانے گا کون
فاختہ مہکا رہی تھی خوشبو دَر خوشبو چمن
ہر کلی کچھ کُوکتی تھی ، پر مری مانے گا کون
آنکھوں دیکھا واقعہ ہے ، ایک ضِدّی دِل رُبا
اِس غزل پر مر مٹی تھی ، پر مری مانے گا کون
اُس نے پاؤں کیا دَھرے ، گھر میں اُجالا بھر گیا
شَہر بھر میں رات ہی تھی ، پر مری مانے گا کون
ریت کی برکھا میں دُھل کے ، کھِل اُٹھے دِل کے گُلاب
بارِشوں میں تشنگی تھی ، پر مری مانے گا کون
شَہرِ خاموشاں میں نِصفِ شَب کی سُوئیاں ملتے ہی
زِندگی ہی زِندگی تھی ، پر مری مانے گا کون
آئینے سے جب ذِرا سا ، دُور ہٹ کے رو پڑے
عکس نے آواز دی تھی ، پر مری مانے گا کون
شاخ سے بچھڑی کلی پہ ، شبنمی قطرے نہ تھے
وُہ تو تتلی رو رہی تھی ، پر مری مانے گا کون

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai