Deeda-e-Deedar Jo Har Haal Mein Na-Deeda Hai,Jis Se Posheeda Nahi Tum Hum Se Wo Posheeda Hai (Bedam Shah Warsi)
بیدم شاہ وارثی
دیدہ دیدار جو ہر حال میں نا دیدہ ہے
جس سے پوشیدہ نہیں تم ہم سے وہ پوشیدہ ہے
جس سے پوشیدہ نہیں تم ہم سے وہ پوشیدہ ہے
دیکھتا ہے سب کو لیکن سب سے خود پوشیدہ ہے
شرم سے آنکھوں کے پردوں میں وہ نور دیدہ ہے
شرم سے آنکھوں کے پردوں میں وہ نور دیدہ ہے
چشم نا بینا سے پردہ ہے تو کچھ بیجا نہیں
آنکھ والوں سے بھی وہ جانِ جہاں پوشیدہ ہے
آنکھ والوں سے بھی وہ جانِ جہاں پوشیدہ ہے
واہ رے تیری بے حجابی واہ رے تیری نقاب
لفظ پوشیدہ میں معنی کی طرح پوشیدہ ہے
لفظ پوشیدہ میں معنی کی طرح پوشیدہ ہے
جس کو دیکھو ہر گھڑی پامال کرتا ہے مجھے
کیا مری کشتِ تمنا سبزہ روئیدہ ہے
کیا مری کشتِ تمنا سبزہ روئیدہ ہے
ذرہ ذرہ ہے ترا آئینہ حُسن و جمال
تو ہی پوشیدہ نہ اب صورت تری نادیدہ ہے
تو ہی پوشیدہ نہ اب صورت تری نادیدہ ہے
جب بجز اک ذات مطلق دوسرا پیدہ نہیں
کون ہے پھر غیر اور کس سے کوئی پوشیدہ ہے
کون ہے پھر غیر اور کس سے کوئی پوشیدہ ہے
ہائے وہ کہنا کِسی کا بزم میں پھیلا کے ہاتھ
آگلے مل لیں بس اتنی پات پر رنجیدہ ہے
آگلے مل لیں بس اتنی پات پر رنجیدہ ہے
جستجو ہے اُس کی بیدم دل ہے جسکی جلوہ گاہ
وہ چھپا ہے ہم سے جو آنکھوں کا نورِ دیدہ ہے
وہ چھپا ہے ہم سے جو آنکھوں کا نورِ دیدہ ہے
Comments
Post a Comment