Muntakhab Kalam Neerang
منتخب کلام غلام بھیک نیرنگ
>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>
کٹ گئی بے مدعا ساری کی ساری زندگی
زندگی سی زندگی ہے یہ ہماری زندگی
کیا ارادوں سے ہے حاصل؟ طاقت و فرصت کہاں
ہاۓ کہلاتی ہے کیوں بے اختیاری زندگی
اے سر شوریدہ اب تیرے وہ سودا کیا ہوۓ
کیا سدا سے تھی یہی غفلت شعاری زندگی
درد الفت کا نہ ہو تو زندھی کا کیا مزا
آہ و زاری زندگی ہے بے قراری زندگی
آرزوۓ زیست بھی یاں یاں آرزوۓ دید ہے
تو نہ پیارا ہو تو مجھ کو ہو نہ پیاری زندگی
اور مرجھاۓ گی تیری چھیڑ سے دل کی کلی
کر نہ دو بھر مجھ پہ اے باد بہاری زندگی
یاں تو اے نیرنگ دونوں کے لیے ساماں نہیں
موت بھی مجھ پر گراں ہے گر ہے بھاری زندگی
>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>
کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو
دن مری زیست کے کچھ اور بڑھا جاتے ہو
اک جھلک تم جو لب بام دکھا جاتے ہو
دل پہ اک کوندتی بجلی سی گرا جاتے ہو
میرے پہلو میں تم آؤ یہ کہاں میرے نصیب
یہ بھی کیا ہے تصور میں تو آ جاتے ہو
تازہ کر جاتے ہو تم دل میں پرانی یادیں
خواب شیریں سے تمنا کو جگا جاتے ہو
اتنی ہم کو بھی دکھاتے ہو مسیحا نفسی
حسرت مردہ کو آ آ کے جلا جاتے ہو
نگہ لطف میں جادو ہے تمہاری جاناں
سارے شکوے گلے اک پل میں بھلا جاتے ہو
شعلہء طور سے تو وادی ایمن ہی جلا
تم جہاں آتے ہو اک آگ لگا جاتے ہو
ہے تو نیرنگ وہی عشق کا رونا دھونا
انہی باتوں میں نیا رنگ دکھا جاتے ہو
مرے پہلو سے جو نکلے وہ مری جاں ہو کر
رہ گیا شوق دل زار میں ارماں ہو کر
زیست دو روزہ ہے ہنس کھیل کے کاٹو اس کو
گل نے یہ راز بتایا مجھے خنداں ہو کر
>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>
اشک شادی ہے یہ کچھ مژدہ صبا لائی ہے
شبنم آلودہ ہوا پھول جو خنداں ہو کر
ذرہء وادئ الفت پہ مناسب ہے نگاہ
فلک حسن پہ خورشید درخشاں ہو کر
شوخیاں اس نگہ زیر مژہ کی مت پوچھ
دل عاشق میں کھبی جاتی ہیں پیکاں ہو کر
شدت شوق شہادت کا کہوں کیا عالم
تیغ قاتل پڑی سر پہ مرے احساں ہو کر
اب تو وہ خبط مرے عشق کو کہہ کر دیکھیں
خود ہی آئینے کو تکنے لگے حیراں ہو کر
Comments
Post a Comment