Shaam Firaq Ab Ke Na Pooch Aai Aor Aa Ke Tal Gai
شام فراق ، اب کے نہ پوچھ، آئی اورآ کے ٹل گئی
دل تھاکہ پہلے بہل گیا،جاں تھی کہ پھرسنبھل گئی
بزم خیال میں تیرے حسن کی شمعیں جل گئیں
درد کاچاند بجھ گیا، ہجر رات ڈھل گئی
جب تجھے یاد کر لیا، صبح مہک مہک گئی
جب تیرا غم جگالیا ، رات مچل مچل گئی
دل سے توہر معاملہ کے چلے تھے صاف ہم
کہنے میں ان کے سامنے بدل بدل گئی
آخرگئي کس جگہ صباء صبح کدھر نکل گئی
فیض احمد فیض
Comments
Post a Comment