چاہت نہیں تو نفرت کا اظہار ہی کر لیں
جو روز نہیں ہوتا وہ اک بار ہی کر لیں
واقف تو نہیں عشق کے اصول سے مگر
دل ہے کسی حسین کو دلدار ہی کر لیں
مُدّت کے بعد بیٹھے ہیں ہم دونوں سامنے
چلو گُفتگو نہیں تو پِھر تکرار ہی کر لیں
جب مائلِ کرم ہے وہ دستِ حنائی بھی
پِھر کیوں نا اُسے عشق لگاتار ہی کر لیں
ہُوں کب سے منتظر کہ ہمارا بھی ذکر ہو
گر سُنتا نہیں ایک، تو دو چار ہی کر لیں
ہمکو بھی ہیں مطلوب اُتریں جو دل میں
وہ لفظ جو دُشمن کو اپنا یار ہی کر لیں
اک بُت بنائیں تیرا اور پُوجا شروع کریں
مُسلم سے نہیں ہوتا تو کُفّار ہی کر لیں
جن کے دلوں پہ قُفل اور زباں پہ کُفر ہو
اُن کو کہاں توفیق کہ استغفار ہی کر لیں
مُدّت سے لگے ہیں وہ اک گوہر سنوارنے
مؤمن نہیں کر پائے تو بَدکار ہی کر لیں
جو روز نہیں ہوتا وہ اک بار ہی کر لیں
واقف تو نہیں عشق کے اصول سے مگر
دل ہے کسی حسین کو دلدار ہی کر لیں
مُدّت کے بعد بیٹھے ہیں ہم دونوں سامنے
چلو گُفتگو نہیں تو پِھر تکرار ہی کر لیں
جب مائلِ کرم ہے وہ دستِ حنائی بھی
پِھر کیوں نا اُسے عشق لگاتار ہی کر لیں
ہُوں کب سے منتظر کہ ہمارا بھی ذکر ہو
گر سُنتا نہیں ایک، تو دو چار ہی کر لیں
ہمکو بھی ہیں مطلوب اُتریں جو دل میں
وہ لفظ جو دُشمن کو اپنا یار ہی کر لیں
اک بُت بنائیں تیرا اور پُوجا شروع کریں
مُسلم سے نہیں ہوتا تو کُفّار ہی کر لیں
جن کے دلوں پہ قُفل اور زباں پہ کُفر ہو
اُن کو کہاں توفیق کہ استغفار ہی کر لیں
مُدّت سے لگے ہیں وہ اک گوہر سنوارنے
مؤمن نہیں کر پائے تو بَدکار ہی کر لیں
No comments:
Post a Comment