جب لوگ ہوں آسودہ بھلا دیتے ہیں دنیا
ہم لوگوں کی دنیا میں ملا دیتے ہیں دنیا
لوگوں کو تو مل جاتے ہیں دنیا میں مسیحا
ہم چارہ گری میں ہی گنوا دیتے ہیں دنیا
جو ظرف زمانے کا زمانے کو مبارک
ہم پھر سے اجڑنے کو بسا دیتے ہیں دنیا
حیران ہے خود ہم پہ یہ فن بازی گری کا
ہٹتے ہیں یوں منظر سے سجا دیتے ہیں دنیا
دل رکھنے کو دنیا کا یہاں جھک کے ہیں ملتے
پر بات ہو دل کی تو جھکا دیتے ہیں دنیا
تھا قصہ وہ جاں لیوا سنانا نہیں ممکن
بس ہنستے ہیں ایسے کہ رُلا دیتے ہیں دنیا
اس فکر میں ڈوبے ہیں, سمجھ آئے حقیقت
وہ خواب بنیں ہم جو جگا دیتے ہیں دنیا
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment