Jeeny Ki Unky Saath Bahany Chaly Gaye,Uth Kar Gaye Wo Yun Keh Zamany Chaly Gaye
جینے کے ان کے ساتھ بہانے چلے گئے
اٹھ کر گئے وہ یوں کہ زمانے چلے گئے
احساس جن کے ہونے سے ہونے کا تھا کبھی
ان بے گھروں کے سارے ٹھکانے چلے گئے
کرنا یہاں پہ کیا تھا، مگر کر رہے ہیں کیا
ہم کیا کریں کہ اپنے سیانے چلے گئے
جو پاس تھے تو قصہ کیا دلفریب تھا
کھولی جو اب کتاب فسانے چلے گئے
رونق تو چار سو ہے مگر مفلسوں کو کیا
خالی ہیں ان کی جیبیں خزانے چلے گئے
تپتا ہے آفتاب تو جلتی ہے یہ زمین
موسم بھی ان کے پیچھے سہانے چلے گئے
حاسد سمجھ نہ لیجے, یونہی سوچتا ہوں میں
اب وہ نہ جانے کس کو رجھانے چلے گئے
ابرک محبتوں میں نہ دعوے کیا کریں
کیوں خود نہ آپ ان کو منانے چلے گئے
اٹھ کر گئے وہ یوں کہ زمانے چلے گئے
احساس جن کے ہونے سے ہونے کا تھا کبھی
ان بے گھروں کے سارے ٹھکانے چلے گئے
کرنا یہاں پہ کیا تھا، مگر کر رہے ہیں کیا
ہم کیا کریں کہ اپنے سیانے چلے گئے
جو پاس تھے تو قصہ کیا دلفریب تھا
کھولی جو اب کتاب فسانے چلے گئے
رونق تو چار سو ہے مگر مفلسوں کو کیا
خالی ہیں ان کی جیبیں خزانے چلے گئے
تپتا ہے آفتاب تو جلتی ہے یہ زمین
موسم بھی ان کے پیچھے سہانے چلے گئے
حاسد سمجھ نہ لیجے, یونہی سوچتا ہوں میں
اب وہ نہ جانے کس کو رجھانے چلے گئے
ابرک محبتوں میں نہ دعوے کیا کریں
کیوں خود نہ آپ ان کو منانے چلے گئے
اتباف ابرک
Comments
Post a Comment