Raat Mein Is Kashmakash Mein Aik Pal Soya Nahi,Kal Main Jab Jane Laga Tou Usny Kion Roka Nahi
رات میں اِس کشمکش میں ایک پل سویا نہیں
کل میں جب جانے لگا تو اُس نے کیوں روکا نہیں
یُوں اگر سوچوں تو اِک اِک نقش ھے سینے پہ نقش
ھائے وہ چہرہ کہ پھر بھی آنکھ میں بنتا نہیں
کیوں اُڑاتی پھر رھی ھے دربدر مجھ کو ھوا
میں اگر اِک شاخ سے ٹوُٹا ھُوا پتّا نہیں
درد کا رستہ ھے یا ھے ساعتِ روزِ حساب
سینکڑوں لوگوں کو روکا ایک بھی ٹھہرا نہیں
شبنمی آنکھوں کے جگنو، کانپتے ھونٹوں کے پُھول
ایک لمحہ تھا جو امجد آج تک گزرا نہیں
کل میں جب جانے لگا تو اُس نے کیوں روکا نہیں
یُوں اگر سوچوں تو اِک اِک نقش ھے سینے پہ نقش
ھائے وہ چہرہ کہ پھر بھی آنکھ میں بنتا نہیں
کیوں اُڑاتی پھر رھی ھے دربدر مجھ کو ھوا
میں اگر اِک شاخ سے ٹوُٹا ھُوا پتّا نہیں
درد کا رستہ ھے یا ھے ساعتِ روزِ حساب
سینکڑوں لوگوں کو روکا ایک بھی ٹھہرا نہیں
شبنمی آنکھوں کے جگنو، کانپتے ھونٹوں کے پُھول
ایک لمحہ تھا جو امجد آج تک گزرا نہیں
امجد اسلام امجد
Comments
Post a Comment