Sabar Ke Saath Dil Ki Eqamat Chali Gayi,In Sardion Mein Meri Imamat Chali Gayi


صبر کے ساتھ دل کی
اقامت چلی گئی
ان سردیوں میں میری
امامت چلی گئی

درپن سے ملاقات میں
نقصان کے تحت
سب دعا سلام اور
سلامت چلی گئی

اب آتش_نقاب سے
کچھ واسطہ نہیں
آنکھوں سے شوخیوں کی
کرامت چلی گئی

دربار_زلیخا میں تھی
عشاق کی طلب
افسوس وہاں میری
بهی شامت چلی گئی

شہر میں نظر آتے
ہیں ہرسو مجسمے
بشر سے زندگی کی
علامت چلی گئی

محاورے سے ہو
گئی نصف مناسبت
حشر یہاں اٹھا کے
قیامت چلی گئی

نوزائیدہ سخن کی
ہر امید مٹ گئی
حروف کی زباں سے
مجامعت چلی گئی

عمر کے ساتھ جھک
گئی جزبات کی کمر
کٹار کی دہر میں
نیامت چلی گئی

دل و عقل کی ایک
ساتھ دیکھ کر نشست
بدن کی جلسہ گاہ
سے مزاحمت چلی گئی

اب بے حسی کا رقص
ہے رزب کی سوچ میں
احساس کے کوٹھے سے
ملامت چلی گئی
(رزب تبریز)

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo