Aaghaaz Muqarar Tou Hai Anjaam Muqarar,Soda Nahi Hota Hai Yahan Daam Muqarar



آغاز مقرر تو ہے انجام مُقَرر
سودا نہیں ہوتا ہے یہاں دام مقرر

آتی ہیں نئے رعب میں مغرور یہ صبحیں
ہر صبح کی ہوتی ہے مگر شام مقرر

انساں کو فخر کیا کہ نئی منزلیں کھوجے
ہر راہ مقرر ہے تو ہے گام مقرر

پتا بھی نہیں ہلتا بِنا اس کی اجازت
کیسے نہ کئے جائیں گے پھر کام مقرر

اذن اس کا بھلائی ہے برائی ہے مرے ہاتھ
کیا ہوگا جو کہتے ہیں کہ ہے جام مقرر

قسمت میں جو لکھا ہے وہی ملتا ہے لیکن
بڑھ جاتے دعا سے ہیں یہ انعام مقرر

جو عقل سے کر پائے نہ تو فیصلے ابرک
قرآں میں سبھی ملتے وہ احکام مقرر

اتباف ابرک

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai