Aik Aurat Aik Mard Se




ایک عورت ایک مرد سے

محبت کو منکوحہ غلام مت بناؤ
میری انگلی میں
یہ ہیرے کی انگوٹھی
اس طرح مت پہناؤ
جس طرح کسی غلام کے گردن میں
ایک طوق آوایزاں کیا جاتا ہے
کسی مولوی کو مت بلاؤ
میری آنکھوں میں دیکھو
اور مجھے بتاؤ
کیا میں وہی عورت ہوں؟
جس کے لیے تم ایک عورت کے
جسم سے جدا ہوئے تھے؟
جس کے لیے تم نے جنم لیا تھا؟
جس کے لیے تم نفی سے اثبات بنے تھے؟
وعدہ مت کرو
وفا بن جاؤ۔
اور اس طرح قریب آؤ
جس طرح ایک طبیب نہیں
جس طرح ایک حبیب آتا ہے
میرے لیے جھمکے مت خریدو
مجھے اپنا انتظار پہناؤ
اور میرے کانوں میں آؤ
ایک کہانی کی طرح
اور میری آنکھوں کا خواب بن جاؤ
زندگی نہیں
موت بن کر آؤ
اور مجھے لے جاؤ
وہاں
جہاں
محبت ایک مولوی کا مسئلہ نہیں
ایک موالی کی مستی ہے


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai