Qazaq Aankhein Gulal Chehra,Badan Pe Salwat Nishan Ko Tarse
قزاق آنکھیں گلال چہرہ
بدن پہ سلوٹ نشاں کو ترسے
لپٹتا آنچل سمٹتا دامن لمس
میں تیرے ایماں کو ترسے
بدن پہ سلوٹ نشاں کو ترسے
لپٹتا آنچل سمٹتا دامن لمس
میں تیرے ایماں کو ترسے
لچیلی باہیں اٹھیں تو تیرے
بدن کو ایسے کمان کر دیں
ہر ایک کافی ہر اک کویتا
اثر میں تیرے بیاں کو ترسے
کوئی ہُمکتا گرم تنفس،
کوئی چٹکتا سُریلا نغمہ
دھڑکتے سینے کے ساحلوں میں
کوئی لہر تو طوفاں کو ترسے
نمود کومل وجود ریشم
تھکن کو چنتی آغوش نِسواں
میرے مچلتے غیّور جذبے
دعا میں تیری اماں کو ترسے
وہ نیلی نس میں سیال جیسی
نشے کو جپتی نبض کی مالا
شراب جیسے گاہک کو ڈھونڈے
خمار سود و زیاں کو ترسے
شرر سے الجھا اگن سے کھیلا
یہ شوق آخر کو لوٹ آیا
طواف_ظاہر تو کر لیا اب
نظارہ دید_نہاں کو ترسے
سبھی سے مخفی خودی پہ اِفشا
رزب بتا دے یہ راز کیا ہے
قرینہ اب یہ بعید کر دے
جذب بھی اب تو عیاں کو ترسے
(رزب تبریز)
بدن کو ایسے کمان کر دیں
ہر ایک کافی ہر اک کویتا
اثر میں تیرے بیاں کو ترسے
کوئی ہُمکتا گرم تنفس،
کوئی چٹکتا سُریلا نغمہ
دھڑکتے سینے کے ساحلوں میں
کوئی لہر تو طوفاں کو ترسے
نمود کومل وجود ریشم
تھکن کو چنتی آغوش نِسواں
میرے مچلتے غیّور جذبے
دعا میں تیری اماں کو ترسے
وہ نیلی نس میں سیال جیسی
نشے کو جپتی نبض کی مالا
شراب جیسے گاہک کو ڈھونڈے
خمار سود و زیاں کو ترسے
شرر سے الجھا اگن سے کھیلا
یہ شوق آخر کو لوٹ آیا
طواف_ظاہر تو کر لیا اب
نظارہ دید_نہاں کو ترسے
سبھی سے مخفی خودی پہ اِفشا
رزب بتا دے یہ راز کیا ہے
قرینہ اب یہ بعید کر دے
جذب بھی اب تو عیاں کو ترسے
(رزب تبریز)
Comments
Post a Comment