Shikanjay Toot Gaye "Zakham" Badhawaas Hoe,Sitam Ki Had Hai Keh Ahl-e-Sitam Udaas Hoe
شِکنجے ٹُوٹ گئے ، ’’ زَخم ‘‘ بدحواس ہُوئے
سِتم کی حد ہے کہ اِہلِ سِتم اُداس ہُوئے
لہو کا ایسا سمندر بہایا دُشمن نے
سفینے زِندہ دِلوں کے بھی ، غرقِ یاس ہُوئے
حساب کیجیے ، کتنا سِتم ہُوا ہو گا
کفن دَریدہ بدن ، زِندگی کی آس ہُوئے
کچھ ایسا مارا ہے شب خون ، اِبنِ صحرا نے
سمندَروں کے سَبُو پیاس ، پیاس ، پیاس ہُوئے
نجانے شیر کے بچے ، اُٹھا لیے کِس نے
یہ مُوئے شَہر جو ، جنگل کے آس پاس ہُوئے
خُدا پناہ ! وُہ کڑوا خِطاب رات سُنا
کریلے نیم چڑھے ، باعثِ مِٹھاس ہُوئے
ہر ایک فیصلہ ، محفوظ کرنے والو سنو
جھکے ترازُو ، شَبِ ظلم کی اَساس ہُوئے
ہماری نسل بھی محرومِ اِنقلاب رہی
ہمارے شعر بھی کُتبوں کا اِقتباس ہُوئے
گلابی غُنچوں کا موسم اُداس کرتا ہے
کچھ ایسے دِن تھے ، جب اُس گل سے رُوشناس ہُوئے
ہر ایک شخص کا ، سمجھوتہ اَپنے حال سے ہے
خوشی سے سانس اُکھڑنا تھا ، غم جو راس ہُوئے
قبائے زَخمِ بَدن ، اَوڑھ کر ہم اُٹھے قیس
جو شاد کام تھے ، مِحشَر میں بے لباس ہُوئے
شہزادقیس کی کتاب انقلاب سے انتخاب
سِتم کی حد ہے کہ اِہلِ سِتم اُداس ہُوئے
لہو کا ایسا سمندر بہایا دُشمن نے
سفینے زِندہ دِلوں کے بھی ، غرقِ یاس ہُوئے
حساب کیجیے ، کتنا سِتم ہُوا ہو گا
کفن دَریدہ بدن ، زِندگی کی آس ہُوئے
کچھ ایسا مارا ہے شب خون ، اِبنِ صحرا نے
سمندَروں کے سَبُو پیاس ، پیاس ، پیاس ہُوئے
نجانے شیر کے بچے ، اُٹھا لیے کِس نے
یہ مُوئے شَہر جو ، جنگل کے آس پاس ہُوئے
خُدا پناہ ! وُہ کڑوا خِطاب رات سُنا
کریلے نیم چڑھے ، باعثِ مِٹھاس ہُوئے
ہر ایک فیصلہ ، محفوظ کرنے والو سنو
جھکے ترازُو ، شَبِ ظلم کی اَساس ہُوئے
ہماری نسل بھی محرومِ اِنقلاب رہی
ہمارے شعر بھی کُتبوں کا اِقتباس ہُوئے
گلابی غُنچوں کا موسم اُداس کرتا ہے
کچھ ایسے دِن تھے ، جب اُس گل سے رُوشناس ہُوئے
ہر ایک شخص کا ، سمجھوتہ اَپنے حال سے ہے
خوشی سے سانس اُکھڑنا تھا ، غم جو راس ہُوئے
قبائے زَخمِ بَدن ، اَوڑھ کر ہم اُٹھے قیس
جو شاد کام تھے ، مِحشَر میں بے لباس ہُوئے
شہزادقیس کی کتاب انقلاب سے انتخاب
Comments
Post a Comment