Jo Hum Aaye Toh Botal Kion Alag Pair-e-Maghaan Rakh Di
جو ہم آئے تو بوتل کیوں الگ پیرِ مغاں رکھ دی
پرانی دوستی بھی طاق پر اے مہرباں رکھ دی
خدا کے ہاتھ ہے بکنا نہ بکنا مے کا اے ساقی
برابر مسجد جامع کے ہم نے اب دکاں رکھ دی
چمن کا لطف آتا ہے مجھے صیاد کے صدقے
قفس میں لا کے اس نے آج شاخِ آشیاں رکھ دی
بنا ہے ایک ہی دونوں کی کعبہ ہو کہ بت خانہ
اٹھا کر خشت خم میں نے وہاں رکھ دی یہاں رکھ دی
یہ قیس و کوہ کن کے سے فسانے بن گئے کتنے
کسی نے ٹکڑے ٹکڑے سب ہماری داستاں رکھ دی
یہ عالم ہے ریاض ایک ایک قطرے کو ترستا ہوں
حرم میں اب بھری بوتل خدا جانے کہاں رکھ دی
پرانی دوستی بھی طاق پر اے مہرباں رکھ دی
خدا کے ہاتھ ہے بکنا نہ بکنا مے کا اے ساقی
برابر مسجد جامع کے ہم نے اب دکاں رکھ دی
چمن کا لطف آتا ہے مجھے صیاد کے صدقے
قفس میں لا کے اس نے آج شاخِ آشیاں رکھ دی
بنا ہے ایک ہی دونوں کی کعبہ ہو کہ بت خانہ
اٹھا کر خشت خم میں نے وہاں رکھ دی یہاں رکھ دی
یہ قیس و کوہ کن کے سے فسانے بن گئے کتنے
کسی نے ٹکڑے ٹکڑے سب ہماری داستاں رکھ دی
یہ عالم ہے ریاض ایک ایک قطرے کو ترستا ہوں
حرم میں اب بھری بوتل خدا جانے کہاں رکھ دی
ریاض خیر آبادی
Comments
Post a Comment