Muhabbat Main Ne Dekhi Thi,Hijar Ke Paid Ke Neechay


Image may contain: one or more people

محبت میں نے دیکھی تھی
ہجر کے پیڑ کے نیچے
سسکتی ہچکیاں بھرتی
وہ مجھ ہی سے خفا ہو کر
وہاں پہ جا کے بیٹھی تھی
اُسے غم تھا؛ بہت غم تھا
کہ اُس سے کہہ نہ پائی میں
مجھے اُس سے محبت ہے
مجھے اُس سے محبت تھی
محبت ہے؛رہے گی بھی
مگر۔ ۔ ۔ ۔
اُس کے میرے درمیاں
جو فاصلوں؛رشتوں؛روائیتوں کا خلا
بڑی مدت سے حائل ہے
میں کیسے پار کر لیتی
خدارا کس طرح اُس کو
میں خود کو دان کر دیتی
مجھے تم اچھے لگتے ہو
میں کیسے اُس سے کہہ دیتی
اگر میں اُس سے کہہ دیتی
مجھے تم سے محبت ہے
وہ اپنوں سے بچھڑ جاتا
سو چپ رہنے میں حکمت تھی
لبوں کو سی لیا میں نے
زہر بھی پی لیا میں نے
وہ پھر مجھ سے خفا ہو کر
وہاں پہ جا کہ بیٹھی تھی
ہجر کے پیڑ کے نیچے
محبت میں نے دیکھی تھی

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai