Wo Rasta Jana Pehchana Saa Tha,Lekin Kuch Anjana Saa Tha


No automatic alt text available.

وہ ...راستہ ..جانا پہچانا سا تھا
لیکن کچھ انجانا سا تھا
بند گلی کے موڑ پر
وہ ایک شکسته سا مکان
جسکی ایک ادھ کھلی
کھڑکی رہتی تھی منتظر سی
کسی کی چاپ پر کسی کا
دل دھڑکتا تھا
سوکھے ہوئے لبوں پر
ایک دبی مسکراہٹ لمحے بھر جگمگاتی تھی
جاتے ہوئے قدم کچھ لمحہ رک جاتے تھے
بغیر نظر اٹھاے جیسے سب دیکھ کر
وہ شام کا مسافر
روز یونہی گزر جاتا تھا
پھر ایک روز وہ قدموں کی چانپ کہیں کھو گئی
وقت کی آندھیوں نے سب نشان مٹا ڈالے
زندگی کی ضرورت نے وہ مدھم سی آن کہی سی
ادھوری داستان مٹا ڈالی
وقت نے کروٹیں لی بیشمار
بالوں کی سیاہی میں سفیدی نے رخ کیا
جھریوں نے چہرے کے زاویے بدل ڈالے
غذا سے بھی زیادہ دواؤں نے تعداد بڑھا دی
وقت نے لگتا تھا رفتار بڑھا دی
زندگی جیسے سمٹ گئی
ہمرآہی بچھڑ گیا بچے نئے نئے آشیانوں کی طرف اڑ گئے
اب خود سے ہی ملاقات کرتے کرتے
ایک دن وہ گلی یاد آگئی
سوچا چلیں اس گلی کو دیکھ کر کچھ یاد تازہ کی جاۓ
وہ بند گلی آج بھی بند تھی .وہی موڑ تھا .سب کچھ بدل گیا تھا
لیکن حیرت تھی
آج بھی وہ شکستہ سا مکان یونہی جوں کا توں کھڑا تھا
وہی ادھ کھلی شکستہ سی کھڑکی پر ایک پردہ پڑا تھا
انجانے میں آج پھر قدم ٹھٹھک گیۓ
لیکن جانے کے لئے نہی
آج پہلی بار ہمت کر کے دستک دے دی
ایک مدھم چانپ
اور دل کی دھڑکنوں کا شور
دونوں جانب تھا ..انجانا سا ااحساس تھا
آج بھی دروازہ کھلا اور لمحے جیسے رک گیۓ
صدیوں میں سمٹ گیۓ ..وہ سراپا ایک پاکیزہ سی عمر دراز نسوانی شخصیت کی تھی
آج بھی ایک لمحہ دیکھ کر نظر جھک گئی
معاف کیجیے ..یہاں کوئی رہتا تھا
وہ ہستی مسکرائی اجنبی .ہم ہی رہتے ہیں
کیسے ہیں آپ
آج کیسے زمانوں کے بعد آپ رستہ بھول گیۓ
بس یہی زبان سے نکلا
نہیں آج ہم راستہ نہی بھولیں
آج ہی تو اپنی منزل پر پہچے ہیں
کیا ..هم ..کو ..لمحہ بھر کو سایہ ملے گا
نظریں اٹھیں ...لیکن پھر جھک گئیں
نہی
یہ لفظ ..نہیں
آج بھی گونجتا ہے
بہت کچھ پوچھتا ہے
لیکن جواب کوئی نہی دیگا
کیوں کے ..کوئی جواب ہی نہی ہے
وقت کی بات تھی وقت میں ہی جواب چھپا تھا
کاش کچھ پوچھ لینا تھا
پھر نا جانے کیوں
قدم وہاں کے لئے نہی اٹھے
آج بھی دل میں وہ کھڑکی کھلی ہوئی ہے

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo