Ye Ronqein Ye Log Ye Ghar Chorr Jaonga



محسن نقوی
یہ رونقیں یہ لوگ یہ گھر چھوڑ جاؤں گا
اک دن میں روشنی کا نگر چھوڑ جاؤں گا
مرنے سے پیشتر مری آواز مت چرا
میں اپنی جائداد ادھر چھوڑ جاؤں گا
قاتل مرا نشان مٹانے پہ ہے بضد
میں سناں کی نوک پہ سر چھوڑ جاؤں گا
تو نے مجھے چراغ سمجھ کر بجھا__دیا
لیکن ترے لیے میں سحر چھوڑ جاؤں گا
آئندہ نسل مجھ کو پڑھے گی غزل غزل
میں حرف حرف اپنا ہنر چھوڑ جاؤں گا
تم اپنے آبلوں کو بچاتے ہو کس لیے؟
میں تو سفر میں رخت سفر چھوڑ جاؤں گا
میں اپنے ڈوبنے کی علامت کے طور پر
دریا میں ایک آدھ بھنور چھوڑ جاؤں گا
لشکر کریں گے میری دلیری پہ تبصرے
مر کر بھی زندگی کی خبر چھوڑ جاؤں گا
محسن میں اس کے زخم خریدوں گا ایک دن
اور اس کے پاس لعل و گہر چھوڑ جاؤں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اقبال ساجد
سورج ہوں زندگی کی رمق چھوڑ جاؤں گا
میں ڈوب بھی گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا
تاریخ کربلائے سخن! دیکھنا کہ میں
خون جگر سے لکھ کے ورق چھوڑ جاؤں گا
اک روشنی کی موت مروں گا زمین پر
جینے کا اس جہان میں حق چھوڑ جاؤں گا
روئیں گے میری یاد میں مہر و مہ و نجوم
ان آئنوں میں عکس قلق چھوڑ جاؤں گا
وہ اوس کے درخت لگاؤں گا جا بہ جا
ہر بوند میں لہو کی رمق چھوڑ جاؤں گا
گزروں گا شہر سنگ سے جب آئنہ لیے
چہرے کھلے دریچوں میں فق چھوڑ جاؤں گا
پہنچوں گا صحن باغ میں شبنم رتوں کے ساتھ
سوکھے ہوئے گلوں میں عرق چھوڑ جاؤں گا
ہر سو لگیں گے مجھ سے صداقت کے اشتہار
ہر سو محبتوں کے سبق چھوڑ جاؤں گا
ساجد گلاب چال چلوں گا روش روش
دھرتی پہ گلستان شفق چھوڑ جاؤں گا


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo