Aao Husn-e-Yaar Ki Batein Karen,Zulf Ki Rukhsaar Ki Baten Karen
آؤ حُسنِ یار کی باتیں کریں
زُلف کی رُخسار کی باتیں کریں
زُلفِ عَنبر بار کے قِصے سُنیں
طرۂ طرّار کی باتیں کریں
پُھول بَرسائیں بساطِ عیش پر
روز وَصلِ یار کی باتیں کریں
نقدِ جاں لے کر چَلیں اس بَزم میں
مِصر کے بازار کی باتیں کریں
اُن کے کُوچے میں جو گُزری ہے کَہیں
سایۂ دیوار کی باتیں کریں
آخری ساعت شَب رُخصت کی ہے
آؤ اب تو پیار کی باتیں کریں
علامہ چراغ حَسن حَسرت
*********************
دِوستو دِلدار کی باتیں کریں
کچھ وِصالِ یار کی باتیں کریں
بادہ و مے خوار کی باتیں کریں
مست کی ہُشیار کی باتیں کریں
آنکھ سے پینے کا بھی ہے اِک مزہ
آؤ چشمِ یار کی باتیں کریں
زُلف کے اُس دام کا قِصہ چِھڑے
ابروؤں کے وار کی باتیں کریں
مجھ سے کہتے ہیں وہ آ کر گھر مِرے
آپ سے کچھ پیار کی باتیں کریں۔۔۔؟
گفتگو کرنے کا جِن کو شوق ہو
صاحبِ گفتار کی باتیں کریں
ہم سے رکھتے ہیں وہ اُمیدِ وفا
اور خود اِنکار کی باتیں کریں
ناصحا آ چھوڑ باتیں غیر کی
آج بس دِلدار کی باتیں کریں
لوگ جو چاہیں کریں کرتے رہیں
ہم تو زُلفِ یار کی باتیں کریں
وہ اُدھر مصروف باتوں میں حبیب
ہَم اِدھر بے کار کی باتیں کریں
کلام ملک حبیب
Comments
Post a Comment