Konsa Tair-e-Gumgashta Usy Yaad Aaya,Dekhta Bhalta Har Shaakh Ko Sayyad Aaya



کونسا طائرِ گم گشتہ اسے یاد آیا
دیکھتا بھالتا ہر شاخ کو صیّاد آیا

میرے قابو میں نہ پہروں دلِ ناشاد آیا
وہ مرا بھولنے والا جو مجھے یاد آیا

کوئی بھولا ہوا اندازِ ستم یاد آیا
کہ تبسّم تجھے ظالم دمِ بیداد آیا

لائے ہیں لوگ جنازے کی طرح محشر میں
کس مصیبت سے ترا کشتۂ بیداد آیا

جذبِ وحشت ترے قربان ترا کیا کہنا
کھنچ کے رگ رگ میں مرے نشترِ فصّاد آیا

اس کے جلوے کو غرض کون و مکاں سے کیا تھے
داد لینے کے لئے حسنِ خدا داد آیا

بستیوں سے یہی آواز چلی آتی ہے
جو کیا تو نے وہ آگے ترے فرہاد آیا

دلِ ویراں سے رقیبوں نے مرادیں پائیں
کام کس کس کے مرا خرمنِ برباد آیا

عشق کے آتے ہی منہ پر مرے پھولی ہے بسنت
ہو گیا زرد یہ شاگرد جب استاد آیا

ہو گیا فرض مجھے شوق کا دفتر لکھنا
جب مرے ہاتھ کوئی خامۂ فولاد آیا

عید ہے قتل مرا اہلِ تماشا کے لئے
سب گلے ملنے لگے جبکہ وہ جلّاد آیا

چین کرتے ہیں وہاں رنج اٹھانے والے
کام عقبیٰ میں ہمارا دلِ ناشاد آیا

دی شبِ وصل موذّن نے اذاں پچھلی رات
ہائے کمبخت کو کس وقت خدا یاد آیا

میرے نالے نے سنائی ہے کھری کس کس کو
منہ فرشتوں پہ یہ گستاخ یہ آزاد آیا

غمِ جاوید نے دی مجھ کو مبارکبادی
جب سنا یہ انہیں شیوۂ بیداد آیا

میں تمنائے شہادت کا مزا بھول گیا
آج اس شوق سے ارمان سے جلّاد آیا

شادیانہ جو دیا نالہ و شیون نے دیا
جب ملاقات کو ناشاد کی ناشاد آیا

لیجیے سنیے اب افسانۂ فرقت مجھ سے
آپ نے یاد دلایا تو مجھے یاد آیا

آپ کی بزم میں سب کچھ ہے مگر داغ نہیں
ہم کو وہ خانہ خراب آج بہت یاد آیا

*****************

پیر نصیر الدین نصیر
اُن کی محفل میں یہ جانے کا نتیجہ نکلا
میں گیا شاد ، مگر لوٹ کے ناشاد آیا

ایک جان اور دو قالب بھی رہے ہیں ہم تم
ہاۓ ! کیا دور تھا تم کو بھی کبھی یاد آیا ؟

قتل ہونے کے لئے میں نے جُھکا دی گردن
مسکراتا ہوا اِس شان سے جلاد آیا

جستجو میں تری جو شخص گیا ، شاد گیا
جو ترے شہر سے آیا ہے ، وہ برباد آیا

وہ بھی ملتا جو گلے سے تو خوشی عید کی تھی
کوئی رہ رہ کے نصیر آج بہت یاد آیا

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo