Bahaar Aai Tou Khul Kar Kaam Maikhany Bhi Aaengy,Chaly Ga Daur-e-Mai Chalky Gi Paimany Bhi Aaengy



پیر سیّد نصیرالدّین نصیر گیلانی

بہار آئی, تو کُھل کر کام میخانے بھی آئیں گے
چلے گا دَور, مَے چھلکے گی, پیمانے بھی آئیں گے

لبوں پر حشر میں وحشت کے افسانے بھی آئیں گے
دلوں کا حال کہنے, اُن کے دیوانے بھی آئیں گے

نہیں بے کار, جو آنسو بہاتی ہیں مری آنکھیں
کسی دن کام یہ بے ربط افسانے بھی آئیں گے

تواضع آج ہوگی اہتمامن بزمِ ساقی میں
فقط مَے ہی نہیں آئے گی, پیمانے بھی آئیں گے

کسی کی پُر فسوں باتوں سے تم, دھوکا نہ کھا جانا
سرِ محفل فقط کہنے کو دیوانے بھی آئیں گے

جہاں اپنے علاوہ دُوسرا کوئی نہیں ہوگا
کسی کی جستجو میں ایسے ویرانے بھی آئیں گے

بچائے کس طرح دامن کوئی عشقِ مجازی سے
حریمِ حُسن کے رَستے میں بُت خانے بھی آئیں گے

تمہارے سامنے اِس واسطے میری زباں چُپ ہے
بیانِ شوق میں, کچھ دل کے افسانے بھی آئیں گے

یہ عالم ایک دن ہوگا تِرے بیمارِ اُلفت کا
عیادت کے لئے اپنے بھی, بیگانے بھی آئیں گے

جو گردِ شوق بن کر اُن کے دامن سے لپٹ جائیں
نصیر اُن کی گلی میں ایسے دیوانے بھی آئیں گے

پیر سیّد نصیرالدّین نصیر گیلانی
کتاب "دستِ نظر"
صفحہ ۱۳۱ ۱۳۲


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai