Tum Mere Kia Ho?
محترمہ فاخرہ بتول نقوی کا ایک خؤبصورت کلام جو کے ارشد ملک کے انتخآب کتاب "بچھڑا کچھ اِس ادا سے
سے آپ احباب کی نظر
تم میرے کیا ہو
جو مجھ سے پوچھا ہے آج تم نے
کہ میں تمہارا ہوں کیا, بتاؤ
تو خود ہی سوچو........تم ایک پل کو
بھلا میں کیسے تمہیں بتاؤں
ہے تم سے میرا وہی تعلق
جو اپنے سائے سے ہے شجر کا
وہی جو خورشید سے قمر کا
گلوں سے ہوتا ہے جو مہک کا
کسی کی آنکھوں کے مست ڈوروں سے
اس کے محبوب کی جھلک کا
میں ہوں بدن تو, تم اُس کی جاں ہو
بہار موسم کے ترجماں ہو
لہو کی صورت مِری رگوں میں
ہر ایک لمحے رواں دواں ہو
نماز ہوں میں, تو تم اذان ہو
مکیں ہوں میں, تو تم مکاں ہو
زمین ہوں میں, تم آسماں ہو
وہی تعلق ہے تم سے میرا
جو دل سے ہوتا ہے دھڑکنوں کا
خمار سے ہے جو مے کشوں کا
جو شاعروں سے ہے مہ وشوں کا
جو حسن والوں سے دل جلوں کا
ہے زہد سے بھی جو زاہدوں کا
جو راستوں سے ہے منزلوں کا
جو منزلوں سے ہے رہبروں کا
ازل سے دھرتی سے پربتوں کا
وہی جو ساگر سے ساحلوں کا
جو روح سے ہے کسی بدن کا
وہی جو چندا سے ہے کرن کا
جو باغباں سے کسی چمن کا
ہے گفتگو سے کسی دہن کا
جو بارشوں سے زمین کا ہے
عبادتوں کا جبین سے ہے
وہی تعلق..........
ازل سے اپنے بھی درمیاں ہے
تمہی بہاروں کی دلکشی ہو
تمہی تو آنکھوں کی روشنی ہو
جو سچ کہوں, تم مِری خوشی ہو
تمہی اُجالا....... تمہی صبا ہو
تم آرزو ہو........ تمہی وفا ہو
تمام جذبوں کی انتہا ہو
تو کیوں نا تم پر یہ دل فدا ہو
بتاؤ جاناں! ہے اتنا کافی!
کہ اور کچھ بھی تمہیں بتاؤں
جو ہو سکے تو خیال رکھنا
تمہارا مجھ سے وہی ہے رشتہ
ملائکہ سے جو بندگی کا
جو مرنے والے سے زندگی کا
سمندروں کا جو سیپ سے ہے
وہی جو آنکھوں کا دیپ سے ہے
شاعرہ فاخرہ بتول نقوی
کتاب بچھڑا اِس ادا سے
صفحہ 85 86 87
Comments
Post a Comment