Milti Hai Zindagi Mein Muhabbat Kabhi Kabhi,Hoti Hai Dilbaron Ki Inayat Kabhi Kabhi



*************************
ساحر لدھیانوی
ملتی ہے زندگی میں محبت کبھی کبھی
ہوتی ہے دلبروں کی عنایت کبھی کبھی

شرما کہ منہ نہ پھیر نظر کے سوال پر
لاتی ہے ایسے موڑ پہ قسمت کبھی کبھی

کھلتے نہیں ہیں روز دریچے بہار کے
آتی ہے جان من یہ قیامت کبھی کبھی

تنہا نہ کٹ سکیں گے جوانی کے راستے
پیش آئے گی کسی کی ضرورت کبھی کبھی

پھر کھو نہ جائیں ہم کہیں دنیا کی بھیڑ میں
ملتی ہے پاس آنے کی مہلت کبھی کبھی
 
*************************
قابل اجمیری
غم چھیڑتا ہے ساز رگ جاں کبھی کبھی
ہوتی ہے کائنات غزل خواں کبھی کبھی

ہم نے دیئے ہیں عشق کو تیور نئے نئے
ان سے بھی ہو گئے ہیں گریزاں کبھی کبھی

اے دولت سکوں کے طلبگار دیکھنا
شبنم سے جل گیا ہے گلستاں کبھی کبھی

ہم بے کسوں کی بزم میں آئے گا اور کون
آ بیٹھتی ہے گردش دوراں کبھی کبھی

کچھ اور بڑھ گئی ہے اندھیروں کی زندگی
یوں بھی ہوا ہے جشن چراغاں کبھی کبھی
 
***************************
رتن پنڈوروی
موجوں نے ہاتھ دے کے ابھارا کبھی کبھی
پایا ہے ڈوب کر بھی کنارا کبھی کبھی

کرتی ہے تیغ یار اشارہ کبھی کبھی
ہوتا ہے امتحان ہمارا کبھی کبھی

چمکا ہے عشق کا بھی ستارہ کبھی کبھی
مانگا ہے حسن نے بھی سہارا کبھی کبھی

طالب کی شکل میں ملی مطلوب کی جھلک
دیکھا ہے ہم نے یہ بھی نظارہ کبھی کبھی

شوخی ہے حسن کی یہ ہے جذب وفا کا سحر
اس نے ہمیں سلام گزارا کبھی کبھی

فریاد غم روا نہیں دستور عشق میں
پھر بھی لیا ہے اس کا سہارا کبھی کبھی

مشکل میں دے سکا نہ سہارا کوئی رتن
ہاں درد نے دیا ہے سہارا کبھی کبھی
 
*************************
اثر لکھنوی
چپکے سے نام لے کے تمہارا کبھی کبھی
دل ڈوبنے لگا تو ابھرا کبھی کبھی

ہر چند اشک یاس جب امڈے تو پی گئے
چمکا فلک پہ ایک ستارا کبھی کبھی

میں نے تو ہونٹ سی لیے اس دل کو کیا کروں
بے اختیار تم کو پکارا کبھی کبھی

زہر الم کی اور بڑھانے کو تلخیاں
بے مہریوں کے ساتھ مدارا کبھی کبھی

رسوائیوں کے سے دور نہیں بے قراریاں
دل کو ہو کاش صبر کا یارا کبھی کبھی

قطرہ کے ایک موج یہ کہتی نکل گئی
ساحل سے مصلحت ہے کنارا کبھی کبھی

اے شاہد جمال کوئی شکل ہے کی ہو
تیری نظر سے تیرا نظارہ کبھی کبھی

ہنگام گریہ آہ سے ناداں اثر حذر
اڑتا ہے اشک جیسے شرارہ کبھی کبھی

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai