Dil Ka Har Zakham Jawan Ho To Ghazal Hoti Hai,Dard Nas Nas Me Rawaan Ho To Ghazal Hoti Hai
ہم قافیہ و ہم ردیف
ناز خیالوی
دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے
درد نس نس میں رواں ہو تو غزل ہوتی ہے
دل میں ہو شوق ملاقات کا طوفان بپا
اور رستے میں چناں ہو تو غزل ہوتی ہے
شوق حسرت کے شراروں سے جلا پاتا ہے
جان جاں دشمن جاں ہو تو غزل ہوتی ہے
کچھ بھی حاصل نہیں یک طرفہ محبت کا جناب
ان کی جانب سے بھی ہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
شوکت فن کی قسم حسن تخیل کی قسم
دل کے کعبے میں اذاں ہو تو غزل ہوتی ہے
میں اگر ان کے خد و خال میں کھو جاؤں کبھی
وہ کہیں ناز کہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے
درد نس نس میں رواں ہو تو غزل ہوتی ہے
دل میں ہو شوق ملاقات کا طوفان بپا
اور رستے میں چناں ہو تو غزل ہوتی ہے
شوق حسرت کے شراروں سے جلا پاتا ہے
جان جاں دشمن جاں ہو تو غزل ہوتی ہے
کچھ بھی حاصل نہیں یک طرفہ محبت کا جناب
ان کی جانب سے بھی ہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
شوکت فن کی قسم حسن تخیل کی قسم
دل کے کعبے میں اذاں ہو تو غزل ہوتی ہے
میں اگر ان کے خد و خال میں کھو جاؤں کبھی
وہ کہیں ناز کہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
***********************
شیو دیال سحاب
میر کا سوز بیاں ہو تو غزل ہوتی ہے
داغ کا لطف زباں ہو تو غزل ہوتی ہے
دل تو روئے مگر آنکھوں میں تبسم جھلکے
یہ اگر رنگ فغاں ہو تو غزل ہوتی ہے
دوست کی یاد میں جذبات پہ آتا ہے نکھار
ہجر کی رات جواں ہو تو غزل ہوتی ہے
یک نفس سوز سے ممکن نہیں تکمیل غزل
ہر نفس شعلہ بجاں ہو تو غزل ہوتی ہے
ہاں اچٹتی سی نظر بھی ہے کوئی چیز مگر
یہی نشتر رگ جاں ہو تو غزل ہوتی ہے
صادق العشق ہی یہ نکتہ سمجھتے ہیں سحاب
حسن دل کا نگراں ہو تو غزل ہوتی ہے
****************
پرکاش ناتھ پرویز
دل میں اک درد نہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
سیل جذبات رواں ہو تو غزل ہوتی ہے
غم کا احساس جواں ہو تو غزل ہوتی ہے
عشق مائل بہ فغاں ہو تو غزل ہوتی ہے
ان پہ جب اپنا گماں ہو تو نکھرتا ہے شعور
خود پہ جب ان کا گماں ہو تو غزل ہوتی ہے
میرے دل میں جو نہاں ہے وہ غم بے پایاں
تیری آنکھوں سے عیاں ہو تو غزل ہوتی ہے
شب فرقت میں سلگتے ہوئے اشکوں کے طفیل
زندگی شعلہ بجاں ہو تو غزل ہوتی ہے
Comments
Post a Comment