Redaye Rabt Keh Yun Nahi Bilkul Thi Tar Tar
چند تازہ سطریں آپ سب اہل_ذوق کی نظر
ردائے ربط کہ یوں نہیں
بالکل تھی تار تار
تعلق میں شامل حال تھے
الفت کے پیوند چار
یقین سارے پارسا
مگر تھے تہی دست
ابو جہل تھے وسوسے
جاہل مگر عیار
سہاگ_ضبط مرحوم تھا
باراتیوں کے بیچ
آنسو کی زال پیدل تھی
مفقود تھے کہار
دل درگزر کا قائل تھا
سو کھا گیا شرم
اک چانٹاء عقل سے
جہاں بڑھ گئی تکرار
میں مرد میرا ایمان تھا
اک نیلو فر کا پھول
وہ نیلوفر تھی اس کی
اپنی خوشبوئیں ہزار
ہر دو میں رہیں
چار روز خوب حکمتیں
اک تھا تعویز_دل لگی
اک تھا ناحق بیمار
مسکاں کے ہو رہے تھے
جب رسمی تبادلے
اک الوداع کا لفظ تھا
رزب وہیں تیار
(رزب تبریز)
ردائے ربط کہ یوں نہیں
بالکل تھی تار تار
تعلق میں شامل حال تھے
الفت کے پیوند چار
یقین سارے پارسا
مگر تھے تہی دست
ابو جہل تھے وسوسے
جاہل مگر عیار
سہاگ_ضبط مرحوم تھا
باراتیوں کے بیچ
آنسو کی زال پیدل تھی
مفقود تھے کہار
دل درگزر کا قائل تھا
سو کھا گیا شرم
اک چانٹاء عقل سے
جہاں بڑھ گئی تکرار
میں مرد میرا ایمان تھا
اک نیلو فر کا پھول
وہ نیلوفر تھی اس کی
اپنی خوشبوئیں ہزار
ہر دو میں رہیں
چار روز خوب حکمتیں
اک تھا تعویز_دل لگی
اک تھا ناحق بیمار
مسکاں کے ہو رہے تھے
جب رسمی تبادلے
اک الوداع کا لفظ تھا
رزب وہیں تیار
(رزب تبریز)
Comments
Post a Comment