Raat Se Ladny Ka Andaz Naya Rakha Hai,Hum Ne Dariya Ki Rawani Pe Diya Rakha Hai



رات سے لڑنے کا انداز نیا رکھا ہے
ہم نے دریا کی روانی پہ دیا رکھا ہے
شام کا رنگ بہاروں سے جدا رکھا ہے
اس نے ہر وقت کا انداز نیا رکھا ہے
کبھی سوچا کہ ہے وہ کون سی قوت جس نے
آسمانو کو ہتھیلی پہ اٹھا رکھا ہے
اس کے الفاظ اگلتے نہیں یوں ہی شعلے
کوئی لاوا ہے جو سینے میں دبا رکھا ہے
تجھ سے بچھڑے ہیں تو لگتا ہے کہ جیسے ہم نے
آسمانوں کو ہتھیلی پہ اٹھا رکھا ہے
اس کا خوشبو سے تعلق ہی نہیں ہے لیکن
پھر بھی گلدان میں پھولوں کو سجا رکھا ہے
چاند نے حسن کا معیار بڑھانے کے لئے
اپنے پہلو میں ستاروں کو بٹھا رکھا ہے
ہم کو معلوم ہے راتوں کے مسافر کا دکھ
ہم نے دہلیز پہ مٹی کا دیا رکھا ہے!
تمہیں توحید کے آداب نہیں آتے ہیں
تم نے بغلوں میں خداؤں کو چھپا رکھا ہے
اس لئے اب کوئی موسم نہیں دکھ دیتا ہمیں
ایک مدت سے تجھے ہم نے بھلا رکھا ہے
آئینہ خانوں کی حاجت نہیں رانا اس کو
جس نے کردار کو آئینہ بنا رکھا ہے

جاوید رانا

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo