Sab Ne Insan Ko Ma'abood Bana Rakha Hai



سب نے انسان کو معبود بنا رکھا ہے
اور سب کہتے ہیں انسان میں کیا رکھا ہے
یوں بظاہر تو دیا میں نے بجھا رکھا ہے
درد نے دل میں الاؤ سا لگا رکھا ہے
منصفو! کچھ تو کہو، کیوں سرِ بازار حیات
مجھ کو احساس نے سولی پہ چڑھا رکھا ہے
جس کے ہر لفظ سے ھو حشرِ صداقت پیدا
میں نے وه گیت قیامت پہ اٹھا رکھا ہے
کتنا مجبور ھوں ، حسنِ نظر کے ھاتھوں
مجھ کو ہر شخص نے دیوانہ بنا رکھا ہے
ہاں میں خاموش محبت کا بھرم رکھ نہ سکا
ہاں ، خُدا کو تیرا نام بتا رکھا ہے
اور تو کوئی چمکتی ھوئی شے پاس نہ تھی
تیرے وعدے کا دیا راه میں لا رکھا ہے
لاکھ فرزانگیاں میرے جنوں کے قرباں
میں نے لٹ کر بھی غمِ عشق بچا رکھا ہے
میری امید کی پتھرا گئی آنکھیں لیکن
میں نے اس لاش کو سینے سے لگا رکھا ہے
گھومتی پھرتی ہیں لیلائیں بگولوں کی طرح
قیس نے دشت میں اک شہر بسا رکھا ہے
حسنِ تخلیق کی دھرتی میں جڑیں کیا پھیلیں
تم نے انسان کو گملے میں سجا رکھا ہے

احمد ندیم قاسمی

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai