Tum Se Andaz e Shikayat Juda Rakha Hai



تم سے انداز شکایت جدا رکھا ہے
ہم نے انصاف قیامت پہ اٹھا رکھا ہے
لاکھ طوفان آۓ بگولے ناچے
تیری یاد کا دیا پھر بھی جلا رکھا ہے
یہ بھرا شہر ہے میرے لیے صحرا کی طرح
اب تیرے بعد تیرے شہر میں کیا رکھا ہے
دیے اٹھے نہ لو اب وہ شعلہء سوزاں بن کر
داغ مدت سے جو سینے میں چھپا رکھا ہے
ہم سے برہم ہیں فقط ِاس لیے دنیا والے
نام کیوں ٌُاس بت کافر کا خدا رکھا ہے
اشک امڈیں تو یہ برسات ہے دنیا کے لیے
آہ کا نام زمانے نے ہوا بنا رکھا ھے

کوثر نیازی

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo