جگر مراد آبادی
یہ ہے میکدہ یہاں رند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہے
یہ حرم نہیں ہے اے شیخ جی یہاں پارسائی حرام ہے
کوئی مست ہے کوئی تشنہ لب تو کسی کے ہاتهہ میں جام ہے
مگر اس کا کوئی کرے بهی کیا یہ تو میکدے کا نظام ہے
جو زرا سی پی کے بہک گیا اسے میکدے سے نکال دو
یہاں تنگ نظر کا گزر نہیں یہاں اہل_ظرف کا کام ہے
یہ جناب_شیخ کا فلسفہ ہے عجیب سارے جہان میں
جو وہاں پیو تو حلال ہے جو یہاں پیو تو حرام ہے
اسی کائنات میں اے جگر کوئی انقلاب اٹهے گا پهر
کہ بلند ہو کے بهی آدمی ابهی خواہشوں کا غلام ہے
یہ ہے میکدہ یہاں رند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہے
یہ حرم نہیں ہے اے شیخ جی یہاں پارسائی حرام ہے
کوئی مست ہے کوئی تشنہ لب تو کسی کے ہاتهہ میں جام ہے
مگر اس کا کوئی کرے بهی کیا یہ تو میکدے کا نظام ہے
جو زرا سی پی کے بہک گیا اسے میکدے سے نکال دو
یہاں تنگ نظر کا گزر نہیں یہاں اہل_ظرف کا کام ہے
یہ جناب_شیخ کا فلسفہ ہے عجیب سارے جہان میں
جو وہاں پیو تو حلال ہے جو یہاں پیو تو حرام ہے
اسی کائنات میں اے جگر کوئی انقلاب اٹهے گا پهر
کہ بلند ہو کے بهی آدمی ابهی خواہشوں کا غلام ہے
**********************************
بشیر بدر
وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہ زہر ہے وہی جام ہے
یہ وہی خدا کی ذمین ہے یہ وہی بتوں کا نظام ہے
بڑے شوق سے مرا گهر جلا کوئی آنج تجهہ پہ نہ آئے گی
یہ ذبان کسی نے خرید لی یہ قلم کسی کا غلام ہے
یہاں ایک بچے کے خون سے جو لکها ہوا ہے اسے پڑهیں
تیرا کیرتن ابهی پاپ ہے ابهی میرا سجدہ حرام ہے
میں یہ مانتا ہوں مرے دئیے تیری آندهیوں نے بجها دئیے
مگر ایک جگنو ہواؤں میں ابهی روشنی کا امام ہے
میرے فکر و فن تری انجمن نہ عروج ہے نہ زوال ہے
مرے لب پہ تیرا ہی نام تها مرے لب پہ تیرا ہی نام ہے
بشیر بدر
وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہ زہر ہے وہی جام ہے
یہ وہی خدا کی ذمین ہے یہ وہی بتوں کا نظام ہے
بڑے شوق سے مرا گهر جلا کوئی آنج تجهہ پہ نہ آئے گی
یہ ذبان کسی نے خرید لی یہ قلم کسی کا غلام ہے
یہاں ایک بچے کے خون سے جو لکها ہوا ہے اسے پڑهیں
تیرا کیرتن ابهی پاپ ہے ابهی میرا سجدہ حرام ہے
میں یہ مانتا ہوں مرے دئیے تیری آندهیوں نے بجها دئیے
مگر ایک جگنو ہواؤں میں ابهی روشنی کا امام ہے
میرے فکر و فن تری انجمن نہ عروج ہے نہ زوال ہے
مرے لب پہ تیرا ہی نام تها مرے لب پہ تیرا ہی نام ہے
No comments:
Post a Comment