حالات سے نہ گھبرا نہ گالی دے مقدر کو
لفظ اللہ ہی کافی ہے پریشانیوں کے سمندر کو
لفظ اللہ ہی کافی ہے پریشانیوں کے سمندر کو
نفرت کے انبار لئیے نہ جانا اپنے گھر کبھی
آگ نہ لگ جائے کہیں تجھ ہی سے تیرے گھر کو
آگ نہ لگ جائے کہیں تجھ ہی سے تیرے گھر کو
کوہ تور تک گیا موسیٰ ایک جھلک نہ دیکھ پایا
اسی سے ملنے کی حسرت ہے اس دلِ معتبر کو
نہ ڈر تحمتوں سے حق کی بات سنائے جا
پتھر تو لگتے ہیں. پھلوں سے بھرے شجر کو
تیرے پاس پہنچی ہو. مگر ہو بربادی جس میں
آگے توں نہ پہنچنے دے. چھپا کے رکھ اس خبر کو
میری نورِ چشم کی آرزوں دیدار مصطفےٰ
کہ نظر تو کچھ آئے نہ میری نظر کو
رشک کریں لوگ میرے صبر پر خدا
ٹوٹنے نہ دے توں میرے جبر کو
رجب بلوچ
اسی سے ملنے کی حسرت ہے اس دلِ معتبر کو
نہ ڈر تحمتوں سے حق کی بات سنائے جا
پتھر تو لگتے ہیں. پھلوں سے بھرے شجر کو
تیرے پاس پہنچی ہو. مگر ہو بربادی جس میں
آگے توں نہ پہنچنے دے. چھپا کے رکھ اس خبر کو
میری نورِ چشم کی آرزوں دیدار مصطفےٰ
کہ نظر تو کچھ آئے نہ میری نظر کو
رشک کریں لوگ میرے صبر پر خدا
ٹوٹنے نہ دے توں میرے جبر کو
رجب بلوچ
No comments:
Post a Comment