Qalam Utyty Hain Na Khayaal Uthty Hain Tumhari Justjo Mein Sawaal Uthty Hain



راشد دیدار کا تعلق تربت بلوچستان سے ہے شاعری ایسی کہ پڑھنے والا دنگ رہے

کہا جاتا ہے کمال صلاحیتوں کا مالک اپنی مدہوش زندگی میں ایک مجنوں ہے جس کی لیلا اس کی شاعری میں قید ہے

Poet:Rashid Deedar from Turbat Balochistan

قلم اُٹھتے ہیں نہ خیال اٹھتے ہیں
تمہاری جستجو میں سوال اٹھتے ہیں

اگر کوئ مصیبت اس غریب دل پہ آئے
ننگے پاؤں کے ساتھ موال (ملنگ) اٹھتے ہیں

جب چاند ستارے اور سورج سجدے میں پڑتے ہیں
اندھیری راتوں میں بےمثال اٹھتے ہیں

مُردوں کے گناہ جل کے راکھ ہو جاتے ہیں
ضعیف دلوں کے ساتھ بلال اٹھتے ہیں

شے (مرید)اور ھانُل مل گئے ہیں
موسیقی کے ساتھ دھمال اٹھتے ہیں

اندھیری رات اور مکان اندھیرا
کس طرح اچھے خیال اٹھتے ہیں

یہ گواہی کس نے دی ہے دیدار!
عید کے دن شمال (شمالی ہوائیں ) اٹھتے ہیں

راشد دیدار

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo