Tamam Umar Chala Hon Magar Chala Na Gaya



تمام عمر چلا ہوں مگر چلا نہ گیا
تری گلی کی طرف کوئی راستہ نہ گیا

ترے خیال نے پہنا شفق کا پیراہن
مری نگاہ سے رنگوں کا سلسلہ نہ گیا

بڑا عجیب ہے افسانۂ محبت بھی
زباں سے کیا یہ نگاہوں سے بھی کہا نہ گیا

ابھر رہے ہیں فضاؤں میں صبح کے آثار
یہ اور بات مرے دل کا ڈوبنا نہ گیا

کھلے دریچوں سے آیا نہ ایک جھونکا بھی
گھٹن بڑھی تو ہواؤں سے دوستانہ گیا

کسی کے ہجر سے آگے بڑھی نہ عمر مری
وہ رات بیت گئی نقش رتجگا نہ گیا

نقش لائل پوری

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo