Bakhash Deta Hai Woh Khataon Ko Haath Uthtay Hain Jab Duaon Ko
بخش دیتا ہے وہ خطاؤں کو
ہاتھ اٹھتے ہیں جب دعاؤں کو
دل سے گرتا ہوں جب میں سجدوں میں
دور کرتا ہے سب بلاؤں کو
میں پرندہ ہوں تھک بھی جاتا ہوں
پر لگاتا ہے وہ فضاؤں کو
یہ عطا ہے, یہ اُس کی رحمت ہے
میں مُسخّر کروں خلاؤں کو
وقت کی سختیوں کو ٹالے وہ
وہی لاتا ہے دھوپ چھاؤں کو
بس اک اللہ ہمیں بہت کافی
توڑ باقی سبھی خداؤں کو
کبھی دے کے مجھے، کبھی لے کر
وہ پرکھتا مری وفاؤں کو
سوچ ماتھے پہ وہ اگر لکھ دے
کون پوچھے گا پارساؤں کو
ایک یہ معجزہ ہی کیا کم ہے
وہ ملاتا ہے ہمنواؤں کو
سب تکبّر، غرور چھین مرا
اور مٹا دے سبھی اناؤں کو
ایک اللہ نہ گر سنے ابرک
کون سنتا ہے ہم گداؤں کو
اتباف ابرک
Comments
Post a Comment