Phir Se Aaya Chunav Hai Abrak Chalo Phir Vote Aazmata Hon (Itbap Abrak)


No automatic alt text available.

جو نہ ہوتا ہے وہ دکھاتا ہوں
اپنے کرتوت سب چھپاتا ہوں
دل ہی دل خوب مسکراتا ہوں
خود کو خادم میں جب بتاتا ہوں
سیہ لگنے لگے سفید مرا
بات اس طور سے گھماتا ہوں
روپ لیڈر کا پر لٹیرا ہوں
بس نقابوں میں سج کے آتا ہوں
لوٹتا ہوں میں اس صفائی سے
چور کا شور خود مچاتا ہوں
جب بھی آئیں چناو کی گھڑیاں
شعبدہ بازیاں دکھاتا ہوں
جینا مشکل ہے اقتدار بنا
سو میں ہر داو آزماتا ہوں
عزتیں ووٹ کو یوں دیتا ہوں
ووٹ کی قیمتیں لگاتا ہوں
زور سے، مال سے، خرید کے سب
پھر کئی سال میں کماتا ہوں
ہے یہ جمہور کھیل میرے لئے
ہر اناڑی سے جیت جاتا ہو ں
میرا ہتھیار ہے سیاست یہ
بھائی بھائی سے میں لڑاتا ہوں
گویا نعرے سبھی پرانے ہیں
نئے سُر تال بس لگاتا ہوں
صرف بھاشن ہیں میرے سب وعدے
جیت کر سب میں بھول جاتا ہوں
پُر یقیں ہے نظام بوسیدہ
جیتے کوئی بھی میں ہی آتا ہوں
یہاں جمہور ہو یا آمر ہو
میں ہی سب ڈوریاں ہلاتا ہوں
پھر سے آیا چناو ہے ابرک
چلو پھر ووٹ آزماتا ہوں
اتباف ابرک

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai