Hairat e Ishq Se Niklo Tou Kidhar Jaoun Main Aik Soorat Nazar Aati Hai Jidhar Jaoun Main



حیرتِ عشق سے نکلوں تو کدھر جاؤں میں
ایک صورت نظر آتی ہے جدھر جاؤں میں
یہ بھی ممکن ہے کہ ہر سانس سزا ہو جائے
ہو بھی سکتا ہے جدائی میں سنور جاؤں میں
یوں مسلسل مجھے تکنے کی نہ عادت ڈالو
یہ نہ ہو آنکھ جو جھپکو تو بکھر جاؤں میں
کیا تیرے دل پہ قیامت بھی بھلا ٹوٹے گی
گر تجھے دیکھ کے چپ چاپ گزر جاؤں میں
دیکھو انجام تو دینے ہیں امورِ دنیا
جی تو کرتا ہے تیرے پاس ٹھہر جاؤں میں
تھام رکھا ہے جو تُو نے تو سلامت ہے بدن
تُو اگر ہاتھ چھڑا لے تو بکھر جاؤں میں
جس قدر بگڑا ہوا ہوں میں یہی سوچتا ہوں
کب ترے ہاتھ لگوں اور سُدھر جاؤں میں
کون ہے؟ بول میرا، میری اداسی تجھ بن
تُو بھی گر پاس نہ آئے تو کدھر جاؤں میں
یہ مری عمر فقط چاہ میں تیری گزرے
مر نہ جاؤں جو ترے دل سے اتر جاؤں میں

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai