Uss Ki Har Baat Maan Laita Hoon Jiski Baton Ka Ab Yaqeen Bhi Nahi
ہاں بھی اب ہے، نہیں، نہیں بھی نہیں
میں نہیں ہوں کہیں، کہیں بھی نہیں
میں نہیں ہوں کہیں، کہیں بھی نہیں
حال احوال اب خدا جانے
میں تو اس جسم کا مکیں بھی نہیں
میں تو اس جسم کا مکیں بھی نہیں
آسمانوں کا ذکر کیا کیجے
میرے پیروں تلے زمیں بھی نہیں
میرے پیروں تلے زمیں بھی نہیں
سرد مہری کی آخری حد ہے
اب تو کہتا کوئی، نہیں بھی نہیں
اب تو کہتا کوئی، نہیں بھی نہیں
اس کی ہر بات مان لیتا ہوں
جسکی باتوں کا اب یقیں بھی نہیں
جسکی باتوں کا اب یقیں بھی نہیں
گلے، شکوے، شکایتیں ، رنجش
وہ محبت تو اب کہیں بھی نہیں
وہ محبت تو اب کہیں بھی نہیں
جان دی جائے جس کی خاطر اب
زندگی اس قدر حسیں بھی نہیں
زندگی اس قدر حسیں بھی نہیں
ترسے قربت کو داستاں ابرک
میں وہ کردار دل نشیں بھی نہیں
میں وہ کردار دل نشیں بھی نہیں
Comments
Post a Comment