Mujhe Yadon Se Nafrat Hai,Mujhe Baton Se Nafrat Hai



 ‎مجھے یادوں سے نفرت ہے
‎مجھے باتوں سے نفرت ہے
‎سبھی دعووں سے نفرت ہے
‎قسم وعدوں سے نفرت ہے

‎ہر اس لمحے سے نفرت ہے
‎جو تیری یاد میں گذرے
‎ہر اس خواہش سے نفرت ہے
‎جو تیری چاہ میں ابھرے
‎ہر اس آنسو سے نفرت ہے
‎جو تیرے غم میں بہتا ہے
‎مجھے اس دل سے نفرت ہے
‎جو تیرے درد سہتا ہے
‎اور
‎جو سارے درد سہہ کر بھی
‎ابھی تک کیوں دھڑکتا ہے

‎مجھے نفرت دلیلوں سے, جوازوں سے, حوالوں سے
‎مجھے نفرت مثالوں سے, جوابوں سے, سوالوں سے
‎ضوابط اور اصولوں سے
‎یہ سب جھوٹے دلاسے ہیں
‎یہ سب ہیں کھوٹ نیت کا

‎مجھے نفرت اناؤں سے, خطاؤں سے, جفاؤں سے
‎مجھے نفرت دعاؤں سے, وفاؤں سے, صداؤں سے
‎مجھے مقہور رہنا ہے, مجھے مجبور رہنا ہے
‎مجھے نفرت اجالوں سے, گھٹاؤں سے, ہواؤں سے
‎مجھے تاریکیاں دے دو, مجھے محبوس رہنا ہے
‎مجھے بارش سے نفرت ہے
‎کہ عادت تشنگی کی ہے
‎بہاروں سے بھی نفرت ہے
‎کہ میرے دل کے آنگن میں
‎خزاں کےبعد پھر سے اک خزاں کا دور آتا ہے
‎وہی سورج, وہی ہے چاند
‎میری روشن محبت کے , کبھی جو استعارے تھے
‎مجھے ان سب سے نفرت ہے, مجھے یوں تونے گہنایا
‎مجھے نفرت ہے محفل سے, تکلم سے, تبسم سے
‎مجھے تنہائیاں دے دو, مجھے خاموش رہنا ہے

‎مجھے نفرت بصارت سے, جو تیری دید کی پیاسی
‎مجھے نفرت سماعت سے, تجھے سننے کو جو ترسے
‎لبوں سے مجھ کو نفرت ہے, جو تیری آہ بھرتے ہیں
‎سبھی جذبوں سے نفرت ہے, جو تیری چاہ کرتے ہیں
‎مجھے نفرت ہے منزل سے, مجھے نفرت سفر سے ہے
‎مجھے نفرت بھٹکنے سے, تڑپنے سے, سسکنے سے
‎میرا رخت سفر نفرت, مجھے پر درد رہنا ہے
‎مجھے آنکھوں سے نفرت ہے
‎یہ تیرے خواب جب دیکھیں
‎مجھے خوابوں سے نفرت ہے
‎گر ان میں تو نظر آۓ
‎مجھے نیندوں سے نفرت ہے
‎تیرے سپنے یہ لاتی ہیں
‎بےخوابی سے بھی نفرت ہے
‎ترے غم جو جگاتی ہے

‎سبھی گیتوں سے نفرت ہے
‎جو تیرے سنگ گاۓ تھے
‎سبھی شعروں سے نفرت ہے
‎کبھی تجھ کو سناۓ تھے
‎مجھے رنگوں سے نفرت تھے
‎جو تجھسنگ جھلملاۓ تھے
‎مجھے محلوں سے نفرت ہے
‎جو خوابوں میں سجاۓ تھے
‎ادھورے پن سے نفرت ہے
‎مجھے لفظوں سےنفرت ہے
‎جو میرا درد کہتے ہیں
‎غزل, نظموں سےنفرت ہے
‎جو تیرا نام نہ لے کر
‎تیرےخاطر ہی بنتے ہیں

‎مجھے اب خود سے نفرت ہے
‎کیوں تیری منتظر ہوں
‎محبت سے بھی نفرت ہے
‎کہ جو میں تجھ سے کربیٹھا
‎مجھے جینے سے نفرت ہے
‎ہجر کی تلخیوں کا زہرسے
نفرت ہے

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai