اب کیا مثال دوں میں تمہارے شباب کی
انسان بن گئی ہے کرن ماہتاب کی
چہرے میں گھل گیا ہے حسین چاندنی کو نور
آنکھوں میں ہے چمن کی جواں رات کا سرور
گردن ہے اک جھکی ہوئی ڈالی، ڈالی گلاب کی
اب کیا مثال دوں
گیسو کھلے تو شام کے دل سے دھواں اٹھے
چھو لے قدم تو جهک کے نہ پهر آسمان اٹھے
سو بار جھلملائے شمع، شمع آفتاب کی
اب کیا مثال دوں
دیوار و در کا رنگ یہ آنچل یہ پیرہن
گهر کا میرے چراغ ہے بوٹا سا یہ بدن
تصویر ہو تم میری جنت، جنت کے خواب کی
اب کیا مثال دوں میں تمہارے شباب کی
انسان بن گئی ہے کرن ماہتاب کی
اب کیا مثال دوں
انسان بن گئی ہے کرن ماہتاب کی
چہرے میں گھل گیا ہے حسین چاندنی کو نور
آنکھوں میں ہے چمن کی جواں رات کا سرور
گردن ہے اک جھکی ہوئی ڈالی، ڈالی گلاب کی
اب کیا مثال دوں
گیسو کھلے تو شام کے دل سے دھواں اٹھے
چھو لے قدم تو جهک کے نہ پهر آسمان اٹھے
سو بار جھلملائے شمع، شمع آفتاب کی
اب کیا مثال دوں
دیوار و در کا رنگ یہ آنچل یہ پیرہن
گهر کا میرے چراغ ہے بوٹا سا یہ بدن
تصویر ہو تم میری جنت، جنت کے خواب کی
اب کیا مثال دوں میں تمہارے شباب کی
انسان بن گئی ہے کرن ماہتاب کی
اب کیا مثال دوں
No comments:
Post a Comment