Ye Kainaat Surahi Thi Jaam Aankhein Thien Mowasilaat Ka Pehla Nizaam Aankhein Thien
یہ کائنات صراحی تھی جام آ نکھیں تھیں
مواصلات کا پہلا نظام آ نکھیں تھیں
مواصلات کا پہلا نظام آ نکھیں تھیں
غنیم شہر کو وہ تھا بصارتوں کا جنوں
کہ جب بھی لوٹ کے لایا تمام آ نکھیں تھیں
کہ جب بھی لوٹ کے لایا تمام آ نکھیں تھیں
خطوط نور سے ہر حاشیہ مزین تھا
کتاب نور میں سارا کلام آ نکھیں تھیں
کتاب نور میں سارا کلام آ نکھیں تھیں
وہ قافلہ کسی اندھے نگر سے آ یا تھا
ہر ایک شخص کا تکیہ کلام آ نکھیں تھیں
ہر ایک شخص کا تکیہ کلام آ نکھیں تھیں
نظر افروز تھا یوسف کا پیراہن شائد
دیار مصر سے پہلا سلام آ نکھیں تھیں
دیار مصر سے پہلا سلام آ نکھیں تھیں
کسی کا عکس بھی دیکھا تو رو پڑیں یکدم
قسم خدا کی بہت تشنہ کام آ نکھیں تھیں
قسم خدا کی بہت تشنہ کام آ نکھیں تھیں
who is poet of this gazal?
ReplyDeleteNoon meem Rashid
Delete