Roti Aankhon Ki Qasam Jagti Raton Ki Qasam Hijar e Yaar Ki Aur Yaar Ki Baton Ki Qasam
نظم
روتی آنکھوں کی قسم ، جاگتی راتوں کی قسم
ہجرِ یار کی اور یار کی باتوں کی قسم
وصل کے دن کی بہکتی ہوئی ماتوں کی قسم
مجھ کو یار کی ہار پہ پشیمانی ہے
دیارِ عشق میں اس درجہ جو گرانی ہے
ہم نے بہکتے ہوئے دل کی جو مانی ہے
ہم ہیں دشت کی اور شہر کی خاک چھانے ہوۓ
قیس نے تو فقط دشت کی خاک چھانی ہے
ہجرِ یار کی اور یار کی باتوں کی قسم
وصل کے دن کی بہکتی ہوئی ماتوں کی قسم
مجھ کو یار کی ہار پہ پشیمانی ہے
دیارِ عشق میں اس درجہ جو گرانی ہے
ہم نے بہکتے ہوئے دل کی جو مانی ہے
ہم ہیں دشت کی اور شہر کی خاک چھانے ہوۓ
قیس نے تو فقط دشت کی خاک چھانی ہے
ان مہکتی ہوئی چاندنی راتوں کی قسم
ترا ہجر ہم پہ روزِقضا جیسا ہے
ہم نے اس دل میں تیرا بت وہ تراشا تھا صنم،
ہم کو لگتا تھا کہ تُو
مسندِ دل پہ بیٹھے ہوئے شاہ جیسا ہے
ہم کو علم نہ تھا کہ تیرا عشق فقط سزا جیسا ہے
ہم تو سمجھے تھے کہ دنیا سے جُدا ہے تُو
اس مچلتے ہوئے دل کی صدا ہے تُو
بہاروں میں کھلے گلاب کی، دلکش ادا ہے تُو
اے جان لیوا! تیری سسکتی ہوئی یادوں کی قسم
اور ان مُکرتے ہوئے وعدوں کی قسم،
وہ پلٹنا میرا محض لغزشِ پا ہی ہُوا
اثر تُجھ پہ میرے ساحر نہ ہی ہُوا
کیوں نہ اس شخص کی حالت پہ رحم آئے؟
جو چلے عشق کے صحراؤں میں تنہا، آبلہ پا
جس کے آبلے پھٹ جائیں اور مرہم نہ ملے
جو کرے عشق، مسیحا! اور ہمدم نہ ملے
ارم حسین
ترا ہجر ہم پہ روزِقضا جیسا ہے
ہم نے اس دل میں تیرا بت وہ تراشا تھا صنم،
ہم کو لگتا تھا کہ تُو
مسندِ دل پہ بیٹھے ہوئے شاہ جیسا ہے
ہم کو علم نہ تھا کہ تیرا عشق فقط سزا جیسا ہے
ہم تو سمجھے تھے کہ دنیا سے جُدا ہے تُو
اس مچلتے ہوئے دل کی صدا ہے تُو
بہاروں میں کھلے گلاب کی، دلکش ادا ہے تُو
اے جان لیوا! تیری سسکتی ہوئی یادوں کی قسم
اور ان مُکرتے ہوئے وعدوں کی قسم،
وہ پلٹنا میرا محض لغزشِ پا ہی ہُوا
اثر تُجھ پہ میرے ساحر نہ ہی ہُوا
کیوں نہ اس شخص کی حالت پہ رحم آئے؟
جو چلے عشق کے صحراؤں میں تنہا، آبلہ پا
جس کے آبلے پھٹ جائیں اور مرہم نہ ملے
جو کرے عشق، مسیحا! اور ہمدم نہ ملے
ارم حسین
Comments
Post a Comment