بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہوگئے
موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہوگئے
موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہوگئے
بادل کو کیا خبر کہ بارش کی چاہ میں
کتنے بلند و بالا شجرخاک ہوگئے
کتنے بلند و بالا شجرخاک ہوگئے
جگنو کو دن کے وقت پکڑنے کی ضد کریں
بچے ہمارے عہد کے چالاک ہوگئے
لہرا رہی ہے برف کی چادر ہٹا کے گھاس
سورج کی شہ پہ تنکے بھی بیباک ہوگئے
سورج دماغ لوگ بھی ابلاغِ فکر میں
زلفِ شبِ فراق کے پیچاک ہوگئے
جب بھی غریبِ شہر سے گفتگو ہوئی
لہجے ہوائے شام کے نمناک ہوگئے
پروین شاکر
بچے ہمارے عہد کے چالاک ہوگئے
لہرا رہی ہے برف کی چادر ہٹا کے گھاس
سورج کی شہ پہ تنکے بھی بیباک ہوگئے
سورج دماغ لوگ بھی ابلاغِ فکر میں
زلفِ شبِ فراق کے پیچاک ہوگئے
جب بھی غریبِ شہر سے گفتگو ہوئی
لہجے ہوائے شام کے نمناک ہوگئے
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment